ہیموفیلیا ۔ ایک موروثی مرض
2023-06-21 13:16:31
ہیموفیلیا ایک موروثی مرض ہے جو خون کی جینیاتی بیماریوں سے تعلق رکھتا ہے۔اس مرض میں خون کے اندر زخم سے رسنے کے عمل کو روک دینے کی قدرتی صلاحیت کے عوامل میں کمی لاحق ہوتی ہے اور خون کے نقصان کی تلافی کرنی پڑتی ہے۔ان عوامل کو ”فیکٹرز“ کہا جاتا ہے جس کی کمی،کمزوری یا عدم موجودگی سے مریضوں کو نارمل افراد کی طرح بہنے والا خون رکتا یا جمتا نہیں ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ یہ مرض والد سے بیٹی میں (جو کہ خود متاثر نہیں ہوتی) اور پھر اس بیٹی سے آگے اس کے بیٹوں میں منتقل ہوتا ہے جو اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس مرض کا شکار ستر فیصد لڑکے ہی ہوتے ہیں۔یعنی یہ بیماری ماں کے ذریعے منتقل ہوتی ہے لیکن اس کا شکار صرف بیٹے ہی ہوتے ہیں اور بیٹیاں اس مرض کی کیریئر ہوتی ہیں۔
انسان جسم یا خون کو توانا اور صحت مند رکھنے کے لئے 13 قسم کے فیکٹرز ہوتے ہیں۔فیکٹر نمبر 8 کی کمی والے افراد ہیموفیلیا A اور فیکٹر نمبر 9 کی کمی والے افراد ہیموفیلیا B کے مریض ہوتے ہیں۔یہ مرض کروموسوم کے X کے ذریعے ہی پھیلتا ہے۔یہ کروموسوم X وہ اپنے والد سے لیتی ہے۔پھر یہ کیریئر ماں اس کے پھیلاؤ کا سبب بنتی ہے۔
ہیموفیلیا کی علامات
بنیادی طور پر اس بیماری سے متاثرہ افراد میں ایسے پروٹین کی کمی پائی جاتی ہے جو کہ خون جمانے کے عمل میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔اس مرض کی بنیادی علامات یہ ہیں۔
جسم پر نیلے رنگ کے نشانات ظاہر ہوتے ہیں۔
معمولی سی چوٹ سے بھی خون بہنا شروع ہو جاتا ہے اور رکتا نہیں ہے۔
جوڑوں میں سوجن نمایاں ہوتی ہے۔
توازن میں بگاڑ پیدا ہونے لگتا ہے۔
متاثرہ جوڑ اور پٹھے گرم ہوتے ہیں۔
شدید ہیموفیلیا میں بغیر چوٹ کے بھی خون بہنے لگتا ہے۔
پرہیز و احتیاطی تدابیر
اس عارضے میں مبتلا مریض بچوں کو خصوصی احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہوتی ہے جیسے:
بیرونی کھیل کود کی بجائے اندرونی محفوظ کھیلوں تک محدود رکھیں۔
دانتوں اور مسوڑھوں کی صحت کا خاص خیال رکھیں۔
سیڑھیوں کی بجائے لفٹ کا استعمال کریں۔
نوکیلے کھلونوں سے دور رہیں۔
شوگر سے بچانے والی غذائیں
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ شوگر پر کنٹرول کے لئے خوراک سے بہتر کوئی تدبیر نہیں اور اگر آپ اپنی شوگر کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں تو درج ذیل پانچ غذاؤں کو اپنے معمول میں شامل رکھیں۔
دودھ:
کیلشیم اور وٹامن ڈی سے بھرپور ایک زود ہضم غذا ہے جو بلڈ شوگر میں مفید ہے۔اس کا استعمال خون میں گلوکوز کو قابو میں رکھتا ہے جبکہ کم چکنائی والے دہی کا استعمال بھی بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ناشتے میں دودھ ملا دلیہ شوگر کے مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔
السی کے بیج:
السی کے بیجوں میں فائبر اور الفا لینولینک ایسڈ پایا جاتا ہے جسے آپ کا بدن اومیگا تھری میں تبدیل کرتا ہے۔السی کے بیج خون میں کولیسٹرول اور شکر کو کم کرتے ہیں۔ان کے استعمال سے دل کے دورے سمیت دیگر امراضِ قلب سے بچا جا سکتا ہے۔ماہرین صحت کے نزدیک السی کے بیجوں کا ناشتے میں دلیے کے ساتھ استعمال صحت پر بہترین نتائج مرتب کرتا ہے۔
سپے کاس یا سیج (Sage):
یہ ایک خاص جڑی بوٹی ہے جو بدن میں انسولین جذب کرنے اور اس کی سرگرمی بڑھانے میں مدد دیتی ہے،اسے انگریزی میں سیج اور اردو میں سپے کاس اور سفوکاس بھی کہا جاتا ہے۔یہ شوگر کے خطرے کو کم کرتی ہے اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کو بھی قابو میں رکھتی ہے۔جگر کے افعال کو منظم کر کے جسم میں قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔جرمنی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق خالی پیٹ سپے کاس کھانے سے خون میں گلوکوز کی سطح کم ہوتی ہے اور اسے چائے کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
لوبیا:
فائبر سے بھرپور لوبیا پیٹ بھرا ہونے کا احساس دلاتا ہے اس کا استعمال خون میں شوگر کو کم کرنے کے ساتھ کولیسٹرول کو بھی گھٹاتا ہے۔اس کا بہترین استعمال سلاد اور سوپ کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ یہ مرض والد سے بیٹی میں (جو کہ خود متاثر نہیں ہوتی) اور پھر اس بیٹی سے آگے اس کے بیٹوں میں منتقل ہوتا ہے جو اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس مرض کا شکار ستر فیصد لڑکے ہی ہوتے ہیں۔یعنی یہ بیماری ماں کے ذریعے منتقل ہوتی ہے لیکن اس کا شکار صرف بیٹے ہی ہوتے ہیں اور بیٹیاں اس مرض کی کیریئر ہوتی ہیں۔
انسان جسم یا خون کو توانا اور صحت مند رکھنے کے لئے 13 قسم کے فیکٹرز ہوتے ہیں۔فیکٹر نمبر 8 کی کمی والے افراد ہیموفیلیا A اور فیکٹر نمبر 9 کی کمی والے افراد ہیموفیلیا B کے مریض ہوتے ہیں۔یہ مرض کروموسوم کے X کے ذریعے ہی پھیلتا ہے۔یہ کروموسوم X وہ اپنے والد سے لیتی ہے۔پھر یہ کیریئر ماں اس کے پھیلاؤ کا سبب بنتی ہے۔
ہیموفیلیا کی علامات
بنیادی طور پر اس بیماری سے متاثرہ افراد میں ایسے پروٹین کی کمی پائی جاتی ہے جو کہ خون جمانے کے عمل میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔اس مرض کی بنیادی علامات یہ ہیں۔
جسم پر نیلے رنگ کے نشانات ظاہر ہوتے ہیں۔
معمولی سی چوٹ سے بھی خون بہنا شروع ہو جاتا ہے اور رکتا نہیں ہے۔
جوڑوں میں سوجن نمایاں ہوتی ہے۔
توازن میں بگاڑ پیدا ہونے لگتا ہے۔
متاثرہ جوڑ اور پٹھے گرم ہوتے ہیں۔
شدید ہیموفیلیا میں بغیر چوٹ کے بھی خون بہنے لگتا ہے۔
پرہیز و احتیاطی تدابیر
اس عارضے میں مبتلا مریض بچوں کو خصوصی احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہوتی ہے جیسے:
بیرونی کھیل کود کی بجائے اندرونی محفوظ کھیلوں تک محدود رکھیں۔
دانتوں اور مسوڑھوں کی صحت کا خاص خیال رکھیں۔
سیڑھیوں کی بجائے لفٹ کا استعمال کریں۔
نوکیلے کھلونوں سے دور رہیں۔
شوگر سے بچانے والی غذائیں
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ شوگر پر کنٹرول کے لئے خوراک سے بہتر کوئی تدبیر نہیں اور اگر آپ اپنی شوگر کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں تو درج ذیل پانچ غذاؤں کو اپنے معمول میں شامل رکھیں۔
دودھ:
کیلشیم اور وٹامن ڈی سے بھرپور ایک زود ہضم غذا ہے جو بلڈ شوگر میں مفید ہے۔اس کا استعمال خون میں گلوکوز کو قابو میں رکھتا ہے جبکہ کم چکنائی والے دہی کا استعمال بھی بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ناشتے میں دودھ ملا دلیہ شوگر کے مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔
السی کے بیج:
السی کے بیجوں میں فائبر اور الفا لینولینک ایسڈ پایا جاتا ہے جسے آپ کا بدن اومیگا تھری میں تبدیل کرتا ہے۔السی کے بیج خون میں کولیسٹرول اور شکر کو کم کرتے ہیں۔ان کے استعمال سے دل کے دورے سمیت دیگر امراضِ قلب سے بچا جا سکتا ہے۔ماہرین صحت کے نزدیک السی کے بیجوں کا ناشتے میں دلیے کے ساتھ استعمال صحت پر بہترین نتائج مرتب کرتا ہے۔
سپے کاس یا سیج (Sage):
یہ ایک خاص جڑی بوٹی ہے جو بدن میں انسولین جذب کرنے اور اس کی سرگرمی بڑھانے میں مدد دیتی ہے،اسے انگریزی میں سیج اور اردو میں سپے کاس اور سفوکاس بھی کہا جاتا ہے۔یہ شوگر کے خطرے کو کم کرتی ہے اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کو بھی قابو میں رکھتی ہے۔جگر کے افعال کو منظم کر کے جسم میں قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔جرمنی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق خالی پیٹ سپے کاس کھانے سے خون میں گلوکوز کی سطح کم ہوتی ہے اور اسے چائے کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
لوبیا:
فائبر سے بھرپور لوبیا پیٹ بھرا ہونے کا احساس دلاتا ہے اس کا استعمال خون میں شوگر کو کم کرنے کے ساتھ کولیسٹرول کو بھی گھٹاتا ہے۔اس کا بہترین استعمال سلاد اور سوپ کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔
وقت اشاعت : 2023-06-21 13:16:31
تازہ ترین شوبز کی خبریں
Our Categories
Who We Are