Login / Register

سچ کی تلاش میں ہوں ہر چیز کو اُسکے معیار پر پرکھتا ہوں، تنگ ذہنی اور معاشرتی گھٹن کیخلا ف ہوں، ہر آدمی کے خیالات کا احترام کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہر آدمی مجھے بھی یہ حق دے

2023-08-31 13:21:48

ہمارے لیے دعا کریں عمران اشرف کی طلاق کے بعد مداحوں سے درخواست

مصنف: میلکم ایکس(آپ بیتی)
ترجمہ:عمران الحق چوہان 
قسط:183 
افریقہ میں ہی میری ایک اور سفیدفام سے اس کے بالکل برعکس گفتگو ہوئی وہ انہیں منفی پہلوؤں کی تجسیم تھا جن پر میری اور سفیر صاحب کی گفتگو ہوئی۔ اپنے دورے کے دوران مجھے اچھی طرح علم تھا کہ میری مستقل نگرانی ہورہی ہے اور میری نگرانی کرنے والا جو خدا خبر کسی ایجنسی کا آدمی تھا بہت ہی واہیات اور اناڑی تھا۔ میرے لیے کسی ہوٹل میں اس کی نگرانی کے بغیر کھانا کھانا بھی دشوار ہو گیا۔ ایک صبح میں غصہ سے اپنی ناشتہ کی میز سے اٹھا اور سیدھا اس کے پاس چلا گیا اور اُسے کہا کہ میں اچھی طرح جانتاہوں کہ وہ میرا پیچھا کر رہا ہے اور یہ کہ اگر وہ کچھ پوچھنا چاہتا ہے تو مجھ ہی سے کیوں نہیں پوچھ لیتا۔ اُس نے آگے سے کچھ بڑبڑانے کی اور حیرانی کا تاثر دینے کی کوشش کی۔ میں نے اُس سے کہا کہ تم ایک بے وقوف انسان ہو نہ مجھ سے واقف ہو نہ میرے مقصد سے۔ تم ان لوگوں میں سے ہو جو دوسروں کے خیالات کے ماتحت کام کرتے ہیں۔ آدمی کی نوکری جو بھی ہو‘ کم از کم اُسے خود سوچنے کے لائق تو ہونا چاہیے۔ اس بات سے اُسے کافی صدمہ ہوا۔ اُس کے بقول میں اینٹی امریکہ بلکہ غیرامریکی باغی‘ بدعتی اور شاید کمیونسٹ تھا۔ میں نے اُسے بتایا کہ تمہاری انہی باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ تم مجھ سے کتنے واقف ہو۔ میں نے اُسے کہا کہ ایف۔ بی۔ آئی‘ سی۔ آئی۔ اے یا کوئی اور اگر مجھ پر کوئی الزام لگا سکتا ہے تو وہ صرف اور صرف کشادہ ذہنی کا ہے۔ میں سچ کی تلاش میں ہوں اور میں ہر چیز کو معروضی طور پر اُس کے اپنے معیار پر پرکھتا ہوں۔ میں تنگ ذہنی اور معاشرتی گھٹن کے خلا ف ہوں۔ میں ہر آدمی کے خیالات کا احترام کرتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ ہر آدمی مجھے بھی یہ حق دے۔
اس کے بعد یہ جاسوس مجھ سے ”سیاہ فام مُسلم“ مذہبی عقائد کے متعلق پوچھنے لگا۔ میں نے اُس سے جواباً پوچھا کہ کیا اس کے ہیڈکوارٹرز نے اسے یہ بتانے کی زحمت نہیں کی کہ میرا رویہ اور خیالات تبدیل ہو چکے ہیں۔ اب میں جس اسلام پر یقین رکھتا ہوں یہ وہ اسلام ہے جس کی تعلیم مکہ میں دی جاتی ہے اور اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمدؐ بن عبداللہ کی ولادت شہر مقدس مکہ میں 1400سال قبل ہوئی، وہ اللہ کے آخری پیغمبر ہیں۔
میں نے اپنی توقع کے عین مطابق اُس جاسوس کو اپنی باتوں سے چونکا دیا۔ میں نے اُسے کہا کہ تم اپنے نام سے یہودی لگتے ہو۔ اُس نے حیرانی سے پوچھا کہ مجھے اس کا اندازہ کیسے ہوا؟ میں نے جواب دیا کہ یہ میرے تجربے کا نتیجہ ہے کہ میں مخاطب کے مشتعل روئیے کی سطح سے اس کو شناخت کر لیتا ہوں۔ مجھے یہودیوں سے یہ اختلاف ہے کہ اکثر یہودی منافق ہوتے ہیں اور امریکی سیاہ فاموں سے دوستی کا صرف جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں اور جب میں ان کے متعلق سچ بولتا ہوں تو مجھ پر ”یہودی مخالف“ کا الزام لگایا جاتا ہے۔ میں اس بات کا اعتراف کرتاہوں کہ نیگروز کی سماجی حقوق کے حصول کی تحریکوں میں علمی‘ زبانی اور معاشی مدد کرنے والوں میں یہودی دیگر سفیدفاموں سے آگے ہیں لیکن مجھے یہ بھی علم ہے کہ یہودیوں کا یہ کردار ایک سوچی سمجھی اور بہت احتیاط سے تیار کی گئی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔ امریکہ میں جتنا تعصب کالوں کے خلاف ہو گا اتنی ہی یہودی مخالفین کی توجہ یہودیوں سے ہٹی رہے گی اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ شمال میں سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ یہودی ہی سیاہ فاموں سے لاتعلقی اختیار کرتے ہیں۔ اگر آپ ہر اُس پہلو کا بغور جائزہ لیں جہاں جہاں سیاہ فام احساس محرومی کا شکار ہیں تو آپ دیکھیں گے کہ اگر یہودی ان شعبوں کے مالک نہیں ہیں توغالب حصہ دار ضرور ہیں کیا وہ اپنے اختیارات کو خلوص سے استعمال کرتے ہیں؟ ہرگزنہیں۔ اور نیگروز سے ان کے سلوک کا ثبوت چاہیے ہو تو آپ دیکھیں کہ یہودی آبادی کی اکثریت والے علاقوں میں اگر کوئی نیگرو آ بسے تو کیا ہوتا ہے؟ سفیدفاموں میں سب سے پہلے علاقہ چھوڑ کے جانے والا کون ہو گا؟ یہودی۔ اور عام طور پر ان حالات میں اگر کوئی سفیدفام وہاں ٹھہرے گا تو وہ یا آئرش کیتھلک ہو گا یا اطالوی۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ یہودیوں کو تو ابھی معاشرے میں اپنی ”قبولیت“ کے مسئلہ کا سامنا ہے۔ اس بات پر مجھ پر ہر طرف سے ”یہودی مخالف“ ہونے کا الزام لگایا جائے گا لیکن میں کیا کروں سچ تو سچ ہی رہے گا۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

وقت اشاعت : 2023-08-31 13:21:48