داستان دنیائے اردو کی ممتاز و بےباک افسانہ نگار عصمت چغتائی کی ..
2023-08-31 13:26:05
عصمت چغتائی اترپردیش کے شہر بدایوں میں 21اگست 1915 کو پیدا ہوئیں اور ممبئی میں 24 اکتوبر 1991 کو انتقال ہوا ۔عصمت چغتائی کو 1976 میں پدم بھوشن سے نوازا گیا،ان کی پرورش جودھپور میں ہوئی، جہاں ان کے والد مرزا قسیم بیگ سول ملازم تھے۔
عصمت چغتائی کو ادبی دنیا کی باغی بھی کہا جاتا ہے جہاں تک اس معاشرے سے بغاوت کی بات ہے تو یہ معاشرہ ادیبوں ، ترقی پسند شاعروں کا ہی تو بنایا ہُوا ہے۔ اگر عصمت چغتائی کو باغی تسلیم بھی کر لیا جائے تو سوال پیدا ہو جاتا ہے کہ یہ بغاوت کس کے خلاف تھی۔معاشرے کے خلاف تھی تومعاشرہ"دانشور" ہی ترتیب دیتے ہیں ۔عصمت چغتائی کے بارے میں ایک شذرہ پیش ہے۔
"دوزخی" کا خاکہ لکھنے والی دنیا والوں کے لیے نمونہ عبرت بن گئی . اردو ادب میں عصمت چغتائی اپنے مخصوص اسلوب باغیانہ خیالات اور حقیقت نگاری کی وجہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی رہی ہیں۔ انہوں نے مرد کی برتری کو کبھی نہیں مانا ۔
ان کی جو آپ بیتی شائع ہوئی ہے اس کے اقتباسات آپ بھی پڑھیے ۔
موصوفہ لکھتی ہیں کہ : "میں نے ایک سال تک پنڈت سے گیتا کے سبق پڑھے,مجھے عذاب قبر سے بہت خوف آتا ہے اسی لیے بھسم ہونے کی وصیت کر چکی ہوں گرچہ میں ایک چڑیا کو بھی جلتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی لیکن موت کے بعد میری اپنی بیٹی اور بہو مجھے جلائیں گے اور مجھے بے بسی کے عالم میں یہ سب کچھ برداشت کرنا ہو گا ۔
میری ایک بیٹی اور اس کا بیٹا آریہ سماجی ہندو ہیں میری دوسری بیٹی نے ایک پارسی سے شادی کی ہوئی ہے ویسے بھی بھارت میں زیادہ تر مسلمانوں کی مائیں ہندو خاندانوں سے آئی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم ہولی دیوالی عید اور شب برات بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں ہیں ذاتی طور پر میں نے تو عید پر کبھی بڑا جانور نہیں کٹوایا۔ بڑا گوشت ہمارے گھر میں آتا ہی نہیں میرا نواسہ اور اس کی ماں کٹر ہندو ہیں میری ایک بیٹی اور اس کا خاوند سب ہندو ہیں میری ایک بہن کی بہو بھی ہندو ہے دوسری بیٹی نے ایک پارسی سے شادی کرلی اس کے دو بیٹے ہیں دونوں کٹر پارسی ہیں ۔ ہم سب رسموں میں حصہ لیتے ہیں"۔
موصوفہ لکھتی ہیں کہ : "میں نے ایک سال تک پنڈت سے گیتا کے سبق پڑھے,مجھے عذاب قبر سے بہت خوف آتا ہے اسی لیے بھسم ہونے کی وصیت کر چکی ہوں گرچہ میں ایک چڑیا کو بھی جلتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی لیکن موت کے بعد میری اپنی بیٹی اور بہو مجھے جلائیں گے اور مجھے بے بسی کے عالم میں یہ سب کچھ برداشت کرنا ہو گا ۔
میری ایک بیٹی اور اس کا بیٹا آریہ سماجی ہندو ہیں میری دوسری بیٹی نے ایک پارسی سے شادی کی ہوئی ہے ویسے بھی بھارت میں زیادہ تر مسلمانوں کی مائیں ہندو خاندانوں سے آئی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم ہولی دیوالی عید اور شب برات بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں ہیں ذاتی طور پر میں نے تو عید پر کبھی بڑا جانور نہیں کٹوایا۔ بڑا گوشت ہمارے گھر میں آتا ہی نہیں میرا نواسہ اور اس کی ماں کٹر ہندو ہیں میری ایک بیٹی اور اس کا خاوند سب ہندو ہیں میری ایک بہن کی بہو بھی ہندو ہے دوسری بیٹی نے ایک پارسی سے شادی کرلی اس کے دو بیٹے ہیں دونوں کٹر پارسی ہیں ۔ ہم سب رسموں میں حصہ لیتے ہیں"۔
وقت اشاعت : 2023-08-31 13:26:05
تازہ ترین شوبز کی خبریں
Our Categories
Who We Are